زیرِ سایۂ گنبد رات کا بسیرا ہے
زیرِ سایۂ گنبد رات کا بسیرا ہے
اور سنہری جالی سے رونما سویرا ہے
جابجا مدینے میں حاجیوں کا ڈیرا ہے
مصطفیٰ کے کوچے میں سائلوں کا پھیرا ہے
رات بھی مدینے کی کتنی خلد منظر ہے
اک ذرا اجالا ہے اک ذرا اندھیرا ہے
طائرو کے جھرمٹ میں وہ کلس کا نظارہ
شمع کو پتنگوں نے ہر طرف سے گھیرا ہے
میری خوش نصیبی پر رشک آئے رضواں کو
مصطفیٰ اگر کہہ دیں یہ غلام میرا ہے
نور کے سمندر میں غرق ہیں مہ و انجم
جب سے ماہِ طیبہ نے چاندنی بکھیرا ہے
رات بھی مدینے کی دن سے کم نہیں اجملؔ
شام بھی مدینے کی خوش نما سویرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.