عرش اعظم پر ازل سے مصطفیٰ کا نام ہے
عرش اعظم پر ازل سے مصطفیٰ کا نام ہے
مرحبا کیا خوب تھا آغاز کیا انجام ہے
آپ کے ادنیٰ اشارے سے ہوا ٹکڑے قمر
تذکرہ جس کا زمانہ کی زباں پر عام ہے
پوچھو ان آنکھوں سے جو دیکھ آئی ہیں کوئے نبی
کیسی دلکش صبح ہے کتنی سہانی شام ہے
ہو نگاہِ لطف اے شاہِ امم ختمِ رُسل
کشمکس میں آج کل کُل عالمِ اسلام ہے
عرض کرنا با ادب اُن سے صبا حالِ خراب
رحمتِ عالم لقب جن کا محمد نام ہے
ہے جمال ان کا جہاں کے ذرہ ذرہ سے عیاں
ہے قصور آنکھوں کا، جلوہ ان کا ہر سو عام ہے
جن کے آنے سے زمین خشک پر سبزہ اُگا
آج انہیں کے یومِ پیدایش کا جشنِ عام ہے
پاس اپنے کچھ نہیں نذرِ عقیدت کے لیے
چشمِ پُر غم اک شکستہ سا دل ناکام ہے
ہو دمِ آخر لبوں پر نامِ نامی آپ کا
در حقیقت نزع میں پھر تو بخیرانجام ہے
کس طرح اخترؔ مدینہ کی زیارت ہو نصیب
کچھ عقیدت اور کچھ ذوقِ طلب بھی خام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.