تیری چوکھٹ پہ جو سر اپنا جھکا جاتے ہیں
تیری چوکھٹ پہ جو سر اپنا جھکا جاتے ہیں
ہر بلندی کو وہی نیچا دکھا جاتے ہیں
سرفرازئ اجل ان کو ملا کرتی ہے
نخوتِ سر جو ترے در پہ مٹا جاتے ہیں
ڈوبے رہتے ہیں تری یاد میں جو شام و سحر
ڈوبتوں کو وہی ساحل سے لگا جاتے ہیں
اے مسیحا! ترے بیمار ہیں ایسے بیمار
جہاں بھر کا دکھ درد مٹا جاتے ہیں
مرنے والے رخِ زیبا پہ ترے جانِ جہاں
عیشِ جاوید کے اسرار بتا جاتے ہیں
آسماں تجھ سے اٹھائے نہ اٹھیں گے سن لے
ہجر کے صدمے جو عشاق اٹھا جاتے ہیں
دشتِ طیبہ میں نہیں کیل کا کھٹکا اخترؔ
نازکِ اندام وہاں برہنہ پا جاتے ہیں
- کتاب : Safina-e-Bakhshish (Pg. 82)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.