سجدہ گاہِ عاشقاں ہے آستانہ آپ کا
دلچسپ معلومات
یہ کلام خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ، داناپور کے محافل میں پڑھی جاتی ہے۔
سجدہ گاہِ عاشقاں ہے آستانہ آپ کا
مل گیا ہم گرتے پڑتوں کو ٹھکانہ آپ کا
آپ کا پڑھ پڑھ کے کلمۂ کلیاں کھلتی ہیں حضور
اہلِ گلشن کی زباں پر ہے ترانہ آپ کا
تھی زلیخہ حضرتِ یوسف کی دیوانی حضور
یا محمد سارا عالم ہے دیوانہ آپ کا
اہلِ دل ہوں یا کد ہوں اہلِ نظر کوئی بھی ہوں
جز خدا رتبہ کسی نے بھی نہ جانا آپ کا
سبزِ گنبد کے مکیں اے سبزِ گنبد کے مکیں
مجھ کو آ جائے میسر آستانہ آپ کا
لڑکھڑاتی جا رہی ہے بارِ عصیاں سے یہ قوم
کام ہے عاصیوں کو بخشوانا آپ کا
عرش بھی آقا شبِ اسرا بنا ہے عرشِ پا
جب ہو امنظورِ حق، ہاں مہماں بنانا آپ کا
یا حبیب اللہ نمازِ عشق پڑھنے کے لیے
سجدہ گاہِ عاشقاں ہے آستانہ آپ کا
اس کو ہی فنا فی اللہ کہتے ہیں علیمؔ
راہِ حق میں کٹ گیا سارا گھرانہ آپ کا
اٹھ گئے جو کوئی آستانۂ مصطفیٰ سے اے علیمؔ
پھر نہیں دنیا میں کوئی بھی ٹھکانہ آپ کا
- کتاب : Safina
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.