اب لگی ہے میں بطحا نگر جاؤں گی
اب لگی ہے میں بطحا نگر جاؤں گی
تاجدارِ مدینہ کے گھر جاؤں گی
دونوں عالم کے داتا کے در جاؤں گی
ان کی چوکھٹ پہ سر دھر کے مر جاؤں گی
ان کے دیوانوں میں نام کر جاؤں گی
دشتِ طیبہ میں رکھو گی جب کہ قدم
لب پہ جاری رہے گا یہی دم بدم
تیرے قربان اے میرے ماہِ عجم
تیری فرقت میں اے جان تیری قسم
گر بنی جاں پہ جاں سے گزر جاؤں گی
یہ لگائی ہے ان کی لگی دیکھنا
جن کی خاطر میں جوگن بنی دیکھنا
پہنچی کفنی گلے میں سجی دیکھنا
میری محشر میں دیوانگی دیکھنا
وہ جدھر جائیں گے میں ادھر جاؤں گی
ہائے تقدیر مجھ سے مری پھر گئی
دونوں عالم کی نظرں سے میں گر گئی
میں کہوں کیا کہ کیسی ہوا پھر گئی
بحرِ طوفاں میں کشتی مری گھر گئی
تیری نظرِ کرم ہو تو تر جاؤں گی
ان کی کون و مکاں میں مچی دھوم ہے
شان سے جن کی جبریل محروم ہے
میں نہ پہنچی وہاں میرا مقسوم ہے
اے امیرِؔ حزیں مجھ کو معلوم ہے
ان کے در سے گئی تو کدھر جاؤں گی
- کتاب : Kalaam-e-Ameer Sabri (Pg. 113)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.