Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حلقے میں رسولوں کے وہ ماہ مدنی ہے

امیر مینائی

حلقے میں رسولوں کے وہ ماہ مدنی ہے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    حلقے میں رسولوں کے وہ ماہ مدنی ہے

    کیا چاند کی تنویر ستاروں میں چھنی ہے

    کہہ دے مرے عیسیٰ سے مدینے میں یہ کوئی

    اب جان پہ بیمار محبت کے بنی ہے

    محبوب کو بے دیکھے ہوئے لوٹ رہے ہیں

    عشاق میں کیا رنگ اویس قرنی ہے

    گھر سے کہیں اچھا ہے مدینے کا مسافر

    یاں صبح وطن شام غریب الوطنی ہے

    معراج میں حوروں نے جو دیکھا تو یہ بولیں

    کس نوک پلک کا یہ جوان مدنی ہے

    اک عمر سے جلتا ہے مگر جل نہیں چکتا

    کس شمع کا پروانہ اویس قرنی ہے

    عشاق سے پوچھے نہ گیے حشر میں اعمال

    کیا بگڑی ہوئی بات محبت سے بنی ہے

    یاد احمد مختار کی ہے کعبۂ دل میں

    مکے میں عیاں جلوۂ ماہ مدنی ہے

    کس شوق سے جاتے ہیں مدینے کے مسافر

    محبوب وطن سے کہیں یہ بے وطنی ہے

    کہتا ہے مسافر سے یہ ہر نخل مدینہ

    آرام ذرا لے لو یہاں چھاؤں گھنی ہے

    آغوش تصور میں بھی آنا نہیں ممکن

    حوروں سے بھی بڑھ کر تری نازک بدنی ہے

    اللہ کے محبوب سے ہے عشق کا دعویٰ

    بندوں کا بھی کیا حوصلہ اللہ غنی ہے

    آنکھوں سے ٹپکتا ہے مری رنگ اویسی

    جو لخت جگر ہے وہ عقیق یمنی ہے

    میں اس کے غلاموں میں ہوں جو سب کا ہے آقا

    سردار رسل سید مکی مدنی ہے

    اعدا نے جہاں مانگی اماں رک گئی چل کر

    شمشیر حسینی میں بھی خلق حسنی ہے

    ہر دل میں ہے محبوب الٰہی کی تجلی

    ہر آئینہ میں عکس جمال مدنی ہے

    مقتل ہے چمن نعش پہ حوروں کا ہے مجمع

    کیا رنگ میں ڈوبی مری خونیں کفنی ہے

    پہنچی ہیں کہاں آہیں اویس قرنی کی

    باغوں میں مدینے کے ہوائے یمنی ہے

    کچھ مدح پڑھوں روضۂ پر نور پہ چل کر

    یہ بات امیرؔ اب تو مرے دل میں ٹھنی ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے