سر جھکا اپنا جو سینے کی طرف
سر جھکا اپنا جو سینے کی طرف
دل ہوا راہی مدینے کی طرف
لیجئے مجھ نیم بسمل کی خبر
ہوں نہ مرنے کی نہ جینے کی طرف
اٹھتی ہے جو موج طوفاں بحر میں
آتی ہے میرے سفینے کی طرف
رعب حضرت سے نہیں اتنی مجال
سنگ دیکھے آبگینے کی طرف
مہر سے چمکا دیا دیکھا اگر
ماہ کے داغی نگینے کی طرف
بحث جب کرنے لگے عطر و عرق
گل ہوئے اس کے پسینے کی طرف
دیکھتا تھا آپ کو بوجہل یوں
جس طرح افعی خزینے کی طرف
تن سے نکلے گی مرے جس دم امیرؔ
روح جائیں گی مدینے کی طرف
- کتاب : محامد خاتم النبیین (Pg. 65)
- Author : امیر مینائی
- مطبع : منشی نولکشور، لکھنؤ، (1930)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.