سیرت_عشاق ہے ارباب_صورت سے الگ
سیرت عشاق ہے ارباب صورت سے الگ
ہے طریقہ ان کا ہفتاد و دو ملت سے الگ
چشم تر ہے ان کی کوثر نخل طوبیٰ ان کی آہ
ان کا باغ دل کشا ہے باغ جنت سے الگ
دل حرم ان کا گریباں ان کا محراب حرم
ہے یہ آئین عبادت ہر عبادت سے الگ
موت ان کی زندگی ہے زندگی ہے ان کی موت
رنج و راحت ان کے ہیں سب رنج و راحت سے الگ
در حقیقت خاص ہیں یہ پیرو شرع رسولؐ
ہے شریعت ان کی ظاہر میں شریعت سے الگ
تیغ غیرت سے ابھی رکھ دیں سر اپنا کاٹ کر
پاؤں پڑ جائے اگر راہ محبت سے الگ
کاہ ہو کر کوہ غم سر پر اٹھا لیتے ہیں یہ
یہ تحمل ہے کہیں انساں کی طاقت سے الگ
خون دل مے ہے تو ہے لخت دل بریاں کباب
لذتیں ان کی ہیں دنیا بھر کی لذت سے الگ
ہیں رجوع قلب سے یہ اس طرح واصل بہ حق
جس طرح معنیٰ نہیں ہوتے عبارت سے الگ
آستیں سے ان کی جیب قدس کا پیوند ہے
دامن مقصود ہے کب دست ہمت سے الگ
یہ ردیف اپنے لئے میں نے کہی ہے اے امیرؔ
ہاتھ محشر میں نہ ہو دامان حضرت سے الگ
- کتاب : محامد خاتم النبیین (Pg. 67)
- Author : امیر مینائی
- مطبع : منشی نولکشور، لکھنؤ، (1930)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.