یہ حسیں گنبد کا منظر یہ نظارہ چھوڑ کر
یہ حسیں گنبد کا منظر یہ نظارہ چھوڑ کر
سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر
ہو حمایت جس کو حاصل تیرے دست پاک کی
بے کھٹک چلتی ہے کشتی پھر کنارا چھوڑ کر
نور آقا نور مرشد سلسلے سب نور ہیں
کیوں بھٹکتے ہو اندھیروں میں اجالا چھوڑ کر
یہ زمانہ کیا مٹائے گا تمہاری شان کو
تم گئے ہو دین حق کا بول بالا چھوڑ کر
اوڑھ لی چادر ہے تم نے چھپ گئے نظروں سے تم
مل گیا ہے کیا تمہیں مجھ کو اکیلا چھوڑ کر
تم سے ہے یہ دین و ایماں تم سے ہے یہ زندگی
تو خود بتا جاؤں کہاں تیرا سہارا چھوڑ کر
کہہ رہا ہے یہ انیسؔ مرشد کرو نظر کرم
جی نہیں سکتا ہوں میں دامن تمہارا چھوڑ کر
- کتاب : دیوانِ انیس (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.