نہ خنجر پاس ہے ان کے نہ وہ شمشیر رکھتے ہیں
نہ خنجر پاس ہے ان کے نہ وہ شمشیر رکھتے ہیں
مگر ابرو کی جنبش میں عجب تاثیر رکھتے ہیں
نہیں رہتا ہے دل قبضے میں ان کی ہم کلامی سے
نہیں معلوم باتوں میں وہ کیسا تسخیر رکھتے ہیں
جلو میں عاشقوں کے پیش و پس لڑکوں کا لشکر ہے
اگر مجنوں بھی کہلائیں تو یہ توقیر رکھتے ہیں
کماں کے سامنے چلے کا جھکنا دام مقصد ہے
جوانان سعادت مندقدر پیر رکھتے ہیں
تجلی عشق کی جن کے دلوں پر جلوہ افگن ہے
بجائے مردمک وہ یار کی تصویر رکھتے ہیں
قصور اپنا ہے ورنہ ساکنان شہر خاموشاں
زبان حال پر ہر قسم کی تقریر رکھتے ہیں
مراد اور نا مرادی عاشقوں کے پاس یکساں ہے
وہ کب تعجیل کا شوق اور غم تاخیر رکھتے ہیں
سر تسلیم جن کا طاق ابرو میں ہے خم انورؔ
سر سجدہ کو وہ غرق نم تشویر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.