Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ خنجر پاس ہے ان کے نہ وہ شمشیر رکھتے ہیں

انواراللہ فاروقی

نہ خنجر پاس ہے ان کے نہ وہ شمشیر رکھتے ہیں

انواراللہ فاروقی

MORE BYانواراللہ فاروقی

    نہ خنجر پاس ہے ان کے نہ وہ شمشیر رکھتے ہیں

    مگر ابرو کی جنبش میں عجب تاثیر رکھتے ہیں

    نہیں رہتا ہے دل قبضے میں ان کی ہم کلامی سے

    نہیں معلوم باتوں میں وہ کیسا تسخیر رکھتے ہیں

    جلو میں عاشقوں کے پیش و پس لڑکوں کا لشکر ہے

    اگر مجنوں بھی کہلائیں تو یہ توقیر رکھتے ہیں

    کماں کے سامنے چلے کا جھکنا دام مقصد ہے

    جوانان سعادت مندقدر پیر رکھتے ہیں

    تجلی عشق کی جن کے دلوں پر جلوہ افگن ہے

    بجائے مردمک وہ یار کی تصویر رکھتے ہیں

    قصور اپنا ہے ورنہ ساکنان شہر خاموشاں

    زبان حال پر ہر قسم کی تقریر رکھتے ہیں

    مراد اور نا مرادی عاشقوں کے پاس یکساں ہے

    وہ کب تعجیل کا شوق اور غم تاخیر رکھتے ہیں

    سر تسلیم جن کا طاق ابرو میں ہے خم انورؔ

    سر سجدہ کو وہ غرق نم تشویر رکھتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے