سیرت_سرور_عالم کا جو پیکر ہوتا
سیرت سرور عالم کا جو پیکر ہوتا
غوث ہوتا وہ زمیں پہ یا قلندر ہوتا
آپ کے در پہ خمیدہ جو مرا سر ہوتا
اوج پہ اس گھڑی اپنا بھی مقدر ہوتا
خواب میں سرور دیں کی جو زیارت ہوتی
پھر تو میں ظل الٰہی کے برابر ہوتا
رہتی سرکار دو عالم کی محبت دل میں
خوف محشر نہ جہنم کا مجھے ڈر ہوتا
اس کے قدموں میں چلی آتی سمٹ کر منزل
راستہ جس کو محمد کا میسر ہوتا
ان کے ہی نور سے آدم کی ہوئی توبہ قبول
ورنہ کب حرف دعا ان کا منور ہوتا
لطف ملتا مجھے جینے میں خوشی مرنے میں
کاش آصفؔ جو مدینے میں کہیں گھر ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.