پردۂ_نور میں ہیں یار مدینے والے
پردۂ نور میں ہیں یار مدینے والے
نور کی بن گئے دیوار مدینے والے
پاک رکھ دل کو سدا بغض و حسد سے غافل
خود نظر آئیں گے دل دار مدینے والے
گر سمجھ لیتا یہ شیطان تو سجدہ کرتا
شکل آدم میں ہیں سرکار مدینے والے
نور ضم ہونے لگا نور میں معراج کی شب
پا لیے نور کے اسرار مدینے والے
دونوں عالم میں تھا غل صلیٰ اللہ صلیٰ اللہ
جب تولد ہوئے سردار مدینے والے
ساتھ دنیا میں رہے اور رہیں گے حشر میں ساتھ
میرے آقا میرے سرکار مدینے والے
آپ کے نور سے سینچا گیا سارا عالم
ہم سب گل ہیں تو ہیں گلزار مدینے والے
ہم کو جنت کی ہوس ہے نہ غرض حوروں سے
ہم ہیں بس تیرے طلب گار مدینے والے
خوف محشر کا ہمیں ہے نہ ہمیں قبر کا خوف
ہے دو عالم کے مددگار مدینے والے
خاک پہچانتے کیا عقل کے اندھے رضوانؔ
پھر رہے ہیں سر بازار مدینے والے
- کتاب : الکبیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.