خدا ملتا ہے حضرت سے جو شاہِ دوجہاں تک ہے
خدا ملتا ہے حضرت سے جو شاہِ دوجہاں تک ہے
عجب اک نور کا عالم زمیں سے آسماں تک ہے
مرے حضرت کا رتبہ کوئی کیا جانے کہاں تک ہے
کہ جس کا عاشق و مداح ربِ دوجہاں تک ہے
جہاں سن لے اذاں ہم نے تو سمجھا آپ آتے ہیں
یہ نام اللہ اکبر آپ کا دونوں جہاں تک ہے
خدارا ایک ساغر اور بھی دیدے مجھے ساقی
کہ جانا ہم کو اس در سے کسی کی آستاں تک ہے
شبِ معراج ہی جاتا ہے بندۂ حق سے ملنے کو
یہ عزت اور پھر ایسی کہ اس کا میہماں تک ہے
خبر ہوتی ہے حضرت ہے حضرت کو جو پڑھتے ہیں درود ان پر
کہاں ہم یاد کرتے ہیں خبر اس کی کہاں تک ہے
وہ ہرجائی تو ہے لیکن کہاں ڈھونڈھوں اسے جاکر
کہ اس سے ملنے جلنے کا کہن کوئی مکاں تک ہے
یہی ہے تار کے صورت اسی کو تار کہتے ہیں
دلِ مضطر مرا تڑپا اثر اس کا وہاں تک ہے
بشیرؔ ایسی غز لکھی کہ اک اک شعر کو تیرے
سنا جس نے وہ چینخ اٹھا اثر اس کا یہاں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.