Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خدا ملتا ہے حضرت سے جو شاہِ دوجہاں تک ہے

بشیر ہلسوی

خدا ملتا ہے حضرت سے جو شاہِ دوجہاں تک ہے

بشیر ہلسوی

MORE BYبشیر ہلسوی

    خدا ملتا ہے حضرت سے جو شاہِ دوجہاں تک ہے

    عجب اک نور کا عالم زمیں سے آسماں تک ہے

    مرے حضرت کا رتبہ کوئی کیا جانے کہاں تک ہے

    کہ جس کا عاشق و مداح ربِ دوجہاں تک ہے

    جہاں سن لے اذاں ہم نے تو سمجھا آپ آتے ہیں

    یہ نام اللہ اکبر آپ کا دونوں جہاں تک ہے

    خدارا ایک ساغر اور بھی دیدے مجھے ساقی

    کہ جانا ہم کو اس در سے کسی کی آستاں تک ہے

    شبِ معراج ہی جاتا ہے بندۂ حق سے ملنے کو

    یہ عزت اور پھر ایسی کہ اس کا میہماں تک ہے

    خبر ہوتی ہے حضرت ہے حضرت کو جو پڑھتے ہیں درود ان پر

    کہاں ہم یاد کرتے ہیں خبر اس کی کہاں تک ہے

    وہ ہرجائی تو ہے لیکن کہاں ڈھونڈھوں اسے جاکر

    کہ اس سے ملنے جلنے کا کہن کوئی مکاں تک ہے

    یہی ہے تار کے صورت اسی کو تار کہتے ہیں

    دلِ مضطر مرا تڑپا اثر اس کا وہاں تک ہے

    بشیرؔ ایسی غز لکھی کہ اک اک شعر کو تیرے

    سنا جس نے وہ چینخ اٹھا اثر اس کا یہاں تک ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے