بے_مثل ہے تو ہیں ترے انداز نرالے اے آگرے والے
بے مثل ہے تو ہیں ترے انداز نرالے اے آگرے والے
رخ چاند ہے یہ گیسو ہیں اس چاند کے ہالے اے آگرے والے
طوفان ہے دریا میں بپا رات ہے تاریک گن ٹوٹ گئے ہیں
یہ کشتئ دل اب تو ہوئی تیرے حوالے اے آگرے والے
آوارہ و سرگشتہ ہوں صحرائے طلب میں رستہ مجھے بتلا
طاقت نہ رہی پاؤں میں تلوں میں ہیں چھالے اے آگرے والے
افسوس کہ غفلت میں کٹی ساری جوانی اب مرنے کی ٹھانی
لللہ دم آخر میری بگڑی کو بنا لے اے آگرے والے
گرنے کو ہے اب چاہ بلا میں ترا اکبرؔ ہے مضطر و ششدر
تو ہی نہ سنبھالے گا تو پھر کون سنبھالے اے آگرے والے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 291)
- Author : شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.