دل میں ترے خیال کی دولت لیے ہوئے
دل میں ترے خیال کی دولت لیے ہوئے
بیٹھا ہوں دو جہان کی دولت لیے ہوئے
آ اے نسیم کوئے مدینہ ادھر بھی آ
پیراہن حبیبؐ کی نکہت لیے ہوئے
دولت سرائے ساقیٔ کوثر پہ جبریل
حاضر ہیں قدسیوں کی جماعت لیے ہوئے
اک اک چراغ بزم رسالت مآب کا
ہے نور آفتاب رسالت لیے ہوئے
جب سے خیال قبلۂ کونین دل میں ہے
ہر اک نفس ہے شان عبادت لیے ہوئے
فیض جمال ماہ نبوت نہ پوچھیے
ہے ذرہ ذرہ نور حقیقت لیے ہوئے
چھائی ہوئی حرم پہ گھٹائیں ہیں نور کی
کون آ گیا یہ ساغر وحدت لیے ہوئے
اس دل کی قدر و قیمت و عظمت نہ پوچھیے
جو دل ہے ان کے درد کی لذت لیے ہوئے
سرکار خود بلا کے سنیں کوئی تازہ نعت
دل میں حیاتؔ ہوں یہی حسرت لیے ہوئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 173)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.