آرزو چھوٹی تھی میری پر دعا کچھ اور ہے
آرزو چھوٹی تھی میری پر دعا کچھ اور ہے
سوچ کر میں کچھ گیا تھا پر ملا کچھ اور ہے
جاں کے بدلے بھی گدائی ان کی ملتی ہے تو لے
اس گدائی کا یقیناً ہی مزہ کچھ اور ہے
تھام لے دامن علی کا در بدر تو مت بھٹک
چاہتیں کچھ اور تیری ڈھونڈھتا کچھ اور ہے
حیدر کرار بھی ہے اور خدا کا شیر بھی
سورماؤں میں علی کا مرتبہ کچھ اور ہے
دوسرے مولا کو دیکھا رہ گئیں آنکھیں کھلیں
خم کے منبر پر علی کا مرتبہ کچھ اور ہے
جب سے تھاما اس نے دامن مصطفیٰ کی آل کا
وہ ضیاؔ کچھ اور تھا اور یہ ضیاؔ کچھ اور ہے
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 341)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.