چین ملا تو موہے تیرے دوارے
چین ملا تو موہے تیرے دوارے
چرنوں میں چرنوں میں تیرے
جیون کی بینا ہے اب تیرے حوالے
چرنوں میں چرنوں میں تیرے
ساون برکھا پھول بہاریں
دیکھوں چاند ستارے بھی
سورج ٹھنڈی چھاؤں ہے سکھ ہے
رحمت کے پھنوارے بھی
ارض و سما کے کیا کیا ہیں نظارے
چرنوں میں چرنوں میں تمہارے
او داتا ہم تیرے بھکاری
درشن کو تیرے آوے
لاگے نا جیا مورا او من موہی
کوئی نہ دنیا میں بھاوے
رکھیو بھاگیوں کو اپنے سنبھالے
چرنوں میں چرنوں میں تیرے
جو داسی چوکھٹ کے تیرے
کیسے نراشا کیسے دکھی
جس کے من کا تو پریتم ہو
جنم جنم کا وہ ہی سکھی
چتون کے پیاسے آئے پریت کے مارے
چرنوں میں چرنوں میں تیرے
جگ جگ میں آکاش پہ ڈھونڈو
ایسا پیا پاوے نہ کہیں
تجھ پہ تن من میں واری
تو ہی بڑا دھنوان سخی
طوفان میں آندھیوں میں پاے کنارے
چرنوں میں چرنوں میں تیرے
دھرتی عنبر کے مہ راجہ
کوئی نہ مورا سنسار میں
پاس بلا لو میں دکھیاری
گیت سناؤں تیرے پیار میں
خسروؔ کی کلپنا ہے او کملی والے
چرنوں میں چرنوں میں تیرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.