ثنائے شفیعِ امم لکھ رہا ہوں
ثنائے شفیعِ امم لکھ رہا ہوں
میں تاریخِ لوح قلم لکھ رہا ہوں
خوشی لکھ رہا ہوں نہ غم لکھ رہا ہوں
عطا ان کی، ان کا کرم لکھ رہا ہوں
میں جتنا بھی لکھتا ہوں شانِ نبی میں
یہ محسوس ہوتا ہے کم لکھ رہا ہوں
خدا میرا روئے سخن جانتا ہے
کسے محتشم محترم لکھا رہا ہوں
دو عالم میں تنویر پھیلی ہے جس کی
اسے میں چراغِ حرم لکھ رہا ہوں
جہاں کے لیے اسوۂ مصطفیٰ کو
مداوائے رنج و الم لکھ رہا ہوں
لکھا کوئی کچھ بھی درِ مصطفیٰ کو
مگر میں تو بابِ کرم لکھ رہا ہوں
فضا دیکھ کر میں دیارِ نبی کی
مدینے کو رشکِ ارم لکھا رہا ہوں
حقیقت میں اتنی ہے رودادِ محشر
محمد کو سب کا بھرم لکھا رہا ہوں
رباعی، قصیدہ، یہ نظمیں، یہ نعتیں
یہ سب آپ کا ہے کرم لکھ رہا ہوں
جو لکھتے ہیں اعجازؔ وصفِ محمد
انہیں کو میں اہلِ قلم لکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.