مدحت اُس کی کیوں نہ کریں وہ مدحت کا حق دار بھی ہے
مدحت اُس کی کیوں نہ کریں وہ مدحت کا حق دار بھی ہے
بعدِ خدا جو اپنی حدوں میں مالک بھی مختار بھی ہے
حکمِ شہِ ابرار پہ چلیے خار بھی گل بن جائیں گے
دشت نہ سمجھو اس دنیا کو یہ دنیا گلزار بھی ہے
پاس تو ہے قرآن ہمارے نافذ یہ دستور نہیں
رحمت سے ہیں لوگ گریزاں رحمت ہی درکار بھی ہے
آج بھی اس کی سیرت یارو راہنما ہے دنیا کی
ایک اک جس کا ماننے والا پھول بھی ہے تلوار بھی ہے
طوفانوں کا کیا ڈر ہم کو اسوۂ احمد اپنے لیے
دریا بھی ہے ساحل بھی ہے ناؤ بھی ہے پتوار بھی ہے
نعتیں لکھنا نعتیں پڑھنا نعتیں سننا خوب مگر
سب یہ زبانی دعوے ہیں کیا دل سے ہمیں اقرار بھی ہے
آج ہماری مدحت کا بھی رنگ ہے کچھ اعجازؔ عجب
جام و سبو کی باتیں بھی ہیں ذکرِ شہِ ابرار بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.