بہت محروم ہے وہ جو پلٹ کر در سے جاتا ہے
بہت محروم ہے وہ جو پلٹ کر در سے جاتا ہے
خدا کے گھر کا رستہ مصطفیٰ کے گھر سے جاتا ہے
ادب معلوم ہے جس کو مدینے کی زمیں تیرا
بظاہر پاؤں سے چلتا ہے لیکن سر سے جاتا ہے
ہلاکت نے دیا نمرود کی یہ درس دنیا کو
نبی کے سامنے آئے تو پھر مچھر سے جاتا ہے
زباں کھولے جہاں مست ثنائے مصطفیٰ ہو کر
حصار دست بوجہلی وہیں کنکر سے جاتا ہے
حضورؐ اس راہ پر محو خراماں ہیں شب اسریٰ
جہاں جبریل بھی جائے تو بال و پر سے جاتا ہے
اسے دیتی ہے عزت جھک کے محراب مدینہ بھی
کوئی جب بن کے مولیٰ خم ترے منبر سے جاتا ہے
کوئی ہم مشرب عشق نبی جب پاس سے جائے
تو امجدؔ رہ کے باہر وہ مرے اندر سے جاتا ہے
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 37)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.