Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چوں شود جبرئیل دربان مکانت یا علی

فرد پھلواروی

چوں شود جبرئیل دربان مکانت یا علی

فرد پھلواروی

MORE BYفرد پھلواروی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)

    چوں شود جبرئیل دربان مکانت یا علی

    عرش و کرسی خود زمینِ آسمانت یا علی

    یا علی جب جبرئیل آپ کے مکان کے دربان ہیں تو عرش و کرسی بھی آپ کے آسمان کی زمین ہیں۔

    ایں نہ می گویم کہ ہستم میہمانت یا علی

    یرزہ چینی، طعمہ جوئے ام زخوانت یا علی

    یا علی میں یہ نہیں کہتا کہ میں آپ کا مہمان ہوں بلکہ میں آپ کے خوان نعمت کا لقمہ بردار اور ریزہ چین ہوں۔

    کے تواں خود را شمر داز دوستانت یا علی

    فخرِ مِن ایں بس کہ ہستم از یگانت یا علی

    یا علی میں خود کو کس طرح آپ کے دوستوں میں شمار کر سکتا ہوں، میرے لیے یہی فخر کافی ہے کہ میں آپ کے در کے کتوں میں شمار کیا جاتا ر ہوں۔

    لوح محفوظ است از قرآں و صفت آیتے

    نیست ممکن ازبشر ادارکِ شانت یا علی

    قرآن کے الفاظ میں آیۃ ’’من عندہ علم الکتاب‘‘ آپ کی شان میں نازل ہوئی ہے، کسی بشر کا بھی آپ کی شان کو سمجھنا محال ہے۔

    مہر و ماہِ چرخ در طوفِ حریمت روز و شب

    کعبۂ اہل صفا، بس آستانت یا علی

    آسمان کے چاند اور سورج آپ کی آستانہ کے طواف میں رات دن مصروف ہیں، یا علی صرف آپ کا آستانہ ہی اہل صفا کا کعبہ ہے۔

    آسماں از وسعتِ درگاہِ تو یک گوشۂ

    پرتوے باشد دوعالم از جہانت یا علی

    آپ کی بار گاہ کی وسعت کے مقابلہ میں یہ سارا آسمان ایک گوشہ ہے، یا علی یہ دونوں جہاں آپ کے عالم ولایت کا ایک پرتو ہیں۔

    عرش پا انداز پیشِ رفعتِ ایوان تو

    باغ رضواں یک چمن از بوستانت یا علی

    آپ کے ایوان کی بلندی کے مقابلہ میں عرش ایک پا انداز کی حیثیت رکھتا ہے، یا علی جنت رضوان آپ کے گلستان کا ایک عکس ہے۔

    ابجد آموز از دبستانِ تو باشد عقلِ کل

    بابِ عِلم مصطفیٰ ہست از نشانت یا علی

    عقل کل (جبرئیل) آپ کی درس گاہ کے ابجد خواں ہیں، یا علی آپ کی شناخت یہ ہے کہ آپ عِلم حضرت مصطفیٰ کا ایک باب ہیں۔

    رشحۂ از فیض علمت، جملہ عِلم ممکنات

    آدم وجن و ملک یک نکتہ دانت یا علی

    ممکنات کا سارا علم آپ کے فیض علمی کا ایک چشمہ ہے، یا علی انسان اور جن اور فرشتے آپ کے علم کا فقط ایک نکتہ جاننے والے ہیں۔

    اے وجودت باعثِ ایجاد جملہ کائنات

    ذرہ ذرہ بہرہ مند از فیض جانت یا علی

    یا علی آپ کی ہستی جملہ کائنات کے ایجاد کا باعث ہوئی، ایک ایک ذرہ آپ کے فیض وجود سے فیض یاب ہے۔

    دیدہ را بینائے حق کن از کرم یا بو تراب

    سرمۂ چشم است خاک آستانت یا علی

    اے بو تراب اپنے کرم سے میری آنکھ کو حق بیں بنا دیجیے، کیوں کہ آپ کے آستانہ کی خاک میری آنکھوں کا سرمہ ہے۔

    قرب درگاہِ تو دارم آزو یا سیدی

    گو گنہگام ولے ہستم از آنت یا علی

    اے میرے سردار آپ کی درگاہ سے قربت کا آرزو مند ہوں، یا علی اگرچہ گناہ گار ہوں لیکن میں آپ کا ہوں۔

    مأخذ :
    • کتاب : اؤلیائے کرام اور شعرائے عظام آستانۂ مولیٰ علی پر (Pg. 235)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے