میرے دل میں کیوں کر درد ہوے شاہِ جیلاں کا
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
میرے دل میں کیوں کر درد ہوے شاہِ جیلاں کا
کہ اک پروانہ ہوں میں بھی اسی شمعِ شبستاں کا
وہ محبوبِ الٰہی ہیں وہ معشوقے الٰہی ہیں
لکھے تعریف گر ان کی کوئی کیا منہ ہے انساں کا
زلیخا دیکھتے گر خواب میں شاہ جیلاں کا
نہ لیتے بھول کر بھی نام پھر وہ ماہِ کنعاں کا
بڑا ہے عرشِ اعلیٰ سے بھی پایہ ان کے ایواں کا
کہیں قطبوں سے افزوں رہے گا رتبہ ان کے درباں کا
زمانہ میں نہیں ان کے غلامی سے کوئی باہر
پھرا ہے کان میں عالم کی حلقہ ان کے فرماں کا
خدا جانے کہ اب تک کیا ہوا ہوتا زمانہ میں
نہ ہوتا گر تمام عالم پہ سایہ ان کے فرماں کا
خدایا تو ہمیں ان کی زیارت سے مشرف کر
نہیں درکار ہم کو یا الٰہی باغِ رضواں کا
جو عاشق ہیں کسی جانب نظر کرتے ہیں دیکھا
کہ ہر دم جلوہ ہے آنکھوں میں ان کے روئے جاناں کا
میں ان کے عشق میں جب سے گریباں چاک کرتا ہوں
سحر فی چاک ہوتا سیکھا ہے میرے گریباں کا
بجز رونے سے یادِ پاک میں اس کو نہیں فرصت
کچھ ایسا ہو گیا ہے حال اپنی چشم گریاں کا
مجھے اپنے گناہوں سے عبث ہے خوف محشر کا
میں ہوں مداح سونچے تو کوئی کس شاہ شاہاں کا
ڈریں کیوں آفتابِ حشر سے جو ہیں غلام ان کے
سبھوں کے سر پہ ہوگا سایہ اس دن ان کے داماں کا
نہ ہوتی جد امجد ان کے عالم میں نہ ہوتا کچھ
نہیں کے نام سے پیدا ہوا ہے نام امکاں کا
یہی اللہ سے اپنی دعا ہے فوقؔ اب ہر دم
الٰہی مرتے دم بھی نام نکلے منہ سے جیلاں کا
- کتاب : Diwan-e-Fauq (Pg. 1)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.