Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

غم_دیں ہو نہ دنیا ہو نہ کچھ شرم_گناہی ہو

راقم دہلوی

غم_دیں ہو نہ دنیا ہو نہ کچھ شرم_گناہی ہو

راقم دہلوی

MORE BYراقم دہلوی

    دلچسپ معلومات

    منقبت درشان محبوب الہی خواجہ نظام الدین اؤلیا (دہلی-ہندوستان)

    غم دیں ہو نہ دنیا ہو نہ کچھ شرم گناہی ہو

    اگر رہبر نظام الدین محبوب الٰہی ہو

    گنہ کیسے معاتب کون کس کی رو سیاہی ہو

    جو تم بھی ہم زبان شافع عصیاں پناہی ہو

    نکلتا ہے زباں سے عالم بے اختیاری میں

    کہ تم کو وقت پرسش منصب بخشش گناہی ہو

    امید دستگیری نے بڑھایا اور بھی دل کو

    کہ تم پیش نگاہ داور عالم پناہی ہو

    پڑے ہیں اس تمنا میں نہ مرتے ہیں نہ جیتے ہیں

    قیامت کب ہو کب دیدار محبوب الہٰی ہو

    تمہیں مقبول یزدانی تمہیں محبوب سبحانی

    پیمبر کی نشانی ہو نظام دیں پناہی ہو

    تمہیں ماہ منور ہو تمہیں مہر درخشاں ہو

    ہلال شام آرا ہو جمال صبح گاہی ہو

    تمہیں رونق فروز مسند ایوان گیتی تھے

    تمہیں جنت مکانی ہو ارم آرام گاہی ہو

    تمہیں منظور آدم کے تمہیں مقصود عالم کے

    تمہیں شام تمنائی ہو صبح داد خواہی ہو

    ہمیں تم سے تعلق ہے نبیؐ سے واسطہ تم کو

    جب ایسے مرشد و مولا ہوں پھر کیوں رو سیاہی ہو

    توقع ہے توقع ہے گناہوں کی معافی کی

    قیامت میں ادھر تم ہو اودھر فضل الٰہی ہو

    تمہارے ہیں تمہارے ہیں تمہیں مرشد بنایا ہے

    کشاکش میں مریدوں پر بھی کچھ مرشد نگاہی ہو

    خدا سے پوچھ کر تم قافلہ سالار بن جانا

    جہاں کا قافلہ سوئے عدم جس وقت راہی ہو

    اگر موقع ملے کہنا خداوند دو عالم سے

    مریدوں کی ہمارے سب سے پہلے داد خواہی ہو

    کھلیں جب پیش داور نامۂ اعمال بندوں کے

    جہاں مہر پیمبر ہو تمہاری بھی گواہی ہو

    مٹے نام پیمبر پر رہے بندوں میں مولا کے

    ہمیں کیا ڈر ہے جب اتنا ثبوت بے گناہی ہو

    غلام مصطفیٰؐ ہم ہیں تمہارے بیعتی ہم ہیں

    کفایت ہے یہی حجت جو دونوں کی گواہی ہو

    نہ ڈر پرسش کا ہے اس کو نہ خوف داروگیر اس کو

    جو تھامے ہاتھ میں دامان محبوب الہٰی ہو

    خدایا بعد محشر کے اگر عالم ہو پھر پیدا

    تماشاگاہ عالم میں نظام الدیں کو شاہی ہو

    توقع ہے کہ تاب آفتاب حشر میں راقمؔ

    ادھر مولا کا دامن ہو اودھر ظل الٰہی ہو

    مأخذ :
    • کتاب : مرقع نعت (Pg. 21)
    • Author : راقمؔ دہلوی
    • مطبع : نظام المطابع، حیدرآباد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے