حضور کی جو نظر ایک بار ہو جائے
تو پھر غلام بھی اک شہریار ہو جائے
حضور کے قدم پاک پر جو دم نکلے
ابھی سکون دل بے قرار ہو جائے
نظر کا تیر وہ دل کش ہے مرے مولیٰ
خدا کرے یہ کلیجے کے پار ہو جائے
مرے حضورؐ کا نقش قدم جو دیکھے کہیں
تو جبرئیل تڑپ کر نثار ہو جائے
نکل کے روضۂ اقدس سے یاں بھی آ جانا
مہک ادھر بھی نسیم بہار ہو جائے
نبیؐ کے عشق میں آنکھوں سے ٹپکے جو آنسو
ٹپکتے ہی وہ در شاہوار ہو جائے
جو داغ عشق نبی لے کے قبر میں جاؤں
چمک کے وہ وہیں خورشید وار ہو جائے
نبیؐ کے عشق میں ایسی بڑھے مجھے وحشت
کہ جامہ ہستی کا یہ تار تار ہو جائے
جلوں میں آتش عشق نبی میں یوں غوثیؔ
جگر بھی سینہ بھی دل داغدار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.