ہے عرش_بریں اور مدینے کی زمیں اور
ہے عرش بریں اور مدینے کی زمیں اور
اللہ یہاں کے ہیں مکاں اور مکیں اور
اٹھ اٹھ کے چلے ساتھ کئی طور نشیں اور
جو کعبے کو جاتے ہیں وہ جائیں گے کہیں اور
آخر تجھے کس بات کا دعویٰ ہے زلیخا
تو کوئی دکھا دے مرے یوسف سا حسیں اور
ہے عرش بریں فرش رہ گنبد خضرا
ہے میری جبیں اور فرشتوں کی جبیں اور
دونوں ہیں مقام ایک مکاں ایک مکیں ایک
کعبے سے کوئی جا کے مدینے میں نہیں اور
بدلوں دل پر نقش سے کیا مہر سلیماں
کعبے سے کوئی جا کے مدینے میں نہیں اور
سیدھا سا مسلماں ہوں سمجھتے ہیں یہ بت بھی
ملت نہ مری اور نہ میرا کوئی دیں اور
فرمائیں گے مجھ کو شرف اندوز زیارت
ٹھہرا رہے سینے میں جو دم باز پسیں اور
دن دن ہوئی جاتی ہے جو نزدیک قیامت
وعدے کی وفا کا مجھے ہوتا ہے یقیں اور
منہ پونچھ کے کہنا وہ مرا شیخ حرم سے
ہاں نام سے زمزم کے ذرا قبلۂ دیں اور
تربت ہو قیامت ہو جہنم ہو کہ جنت
ہم اٹھ کے نہ جائیں گے ترے در سے کہیں اور
لو کھول دیں آنکھیں شرف سجدۂ در نے
ہیں اپنی نگاہوں میں ریاضؔ آج ہمیں اور
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 265)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.