علی_المرتضیٰ مشکل_کشائے_دو_جہاں ٹھہرے
علی المرتضیٰ مشکل کشائے دو جہاں ٹھہرے
وہ شاہ لافتیٰ خلوت نشین لا مکاں ٹھہرے
وہ باب علم و زور دست و بازوئے محمدؐ تھے
وہ شاہ ذوالفقار و پیشوائے انس و جاں ٹھہرے
اخوت کے ولایت کے امامت کے خلافت کے
حقیقت میں اگر دیکھا تو وہ روح رواں ٹھہرے
شجاعت کے سخاوت کے مروت کے محبت کے
وہ دم ٹھہرے وہ خم ٹھہرے وہ دل ٹھہرے وہ جاں ٹھہرے
وہ سب کی سنتے آئے ہیں وہ سب کی سنتے جائیں گے
ازل کے روز ہی سے وہ انیس بے کساں ٹھہرے
کچھ اپنے پیارے فرزندوں کے صدقے میں عطا کیجے
ازل سے ہم گدا ہیں آپؐ شاہ دو جہاں ٹھہرے
ہماری بے کسی کی لاج بھی اب آپ ہی کو ہے
مسیحا ہیں ہمارے آپؐ اور ہم ناتواں ٹھہرے
تیرے حیرتؔ کو جب کوئی ٹھکانا مل نہیں سکتا
کہاں جائے کہاں آئے کہاں بیٹھے کہاں ٹھہرے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 125)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.