ہے بزم فلک چاند تاروں سے روشن سحر جلوہ پردے میں دکھلا رہی ہے
ہے بزم فلک چاند تاروں سے روشن سحر جلوہ پردے میں دکھلا رہی ہے
یہ کون آج دنیا میں تشریف لایا زمیں اپنی ہستی پہ اترا رہی ہے
کرم کی نمائش ہے جلوں کی بارش تجلیٔ حق جلوہ فرما رہی ہے
الم ہے کہ مٹتے چلے جا رہے ہیں خوشی ہے کہ چھاتی چلی جا رہی ہے
وہ رحمت سراپا وہ نور مجسم وہ محبوب خالق وہ مطلوب عالم
ہوا ہے کچھ اس شان سے جلوہ فرما خدائی تصدق ہوئی جا رہی ہے
یتیموں کا حامی غریبوں کا یاور فقیروں کا داتا امیروں کا رہبر
عجب شان ہے شان بزم محمد خدا کی خدائی کھنچی آ رہی ہے
وہ شمع ہدایت وہ ختم رسالت محبت کا کعبہ عقیدت کا قبلہ
یہ عظمت یہ رفعت کہ قدموں پہ اس کے جبیں دو عالم جھکی جا رہی ہے
اخوت کا درس کس نے پڑھایا کہ دنیا سے جڑ کاٹ دی دشمنی کی
محبت کے چشمے ابلنے لگے اب کدورت دلوں کی مٹی جا رہی ہے
ملک صف بہ صف ایسا وہ ہیں کیسے پڑی ہے قیامت میں کیسی یہ ہلچل
بڑھی پشیائی کو رحمت خدا کی یہ کس کی سواری چلی آ رہی ہے
تصور میں روضہ کا نقشہ کھنچا ہے نظر کر رہی ہے طواف مدینہ
مگر ہجر آقا ہے پھر ہجر آقا تڑپتا ہے دل روح گھبرا رہی ہے
بلائیں گے جب تک نہ روضہ پہ آقا مری روح کو چین مشکل ہے حاجیؔ
کبھی شوق مولیٰ میں دل رو رہا ہے کبھی یاد طیبہ کی تڑپا رہی ہے
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 96)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.