ہر اک خار گلشن میں بن کے مہکا خوشی سے ہوئی سبز ہر خشک ڈالی
ہر اک خار گلشن میں بن کے مہکا خوشی سے ہوئی سبز ہر خشک ڈالی
بہار جہاں بن کے دنیا میں آیا خدائی کا مختار امت کا والی
بجیں لا الہ کے ڈنکے جہاں میں زمانے میں گونجے اذان بلالی
وہی دور اسلام یراب دکھا پھر فضاؤں میں لرائے پرچم ہلالی!
ہزاروں سلام اس مبارک شکم پر بندھے جس پہ پتھر اس امت کی خاطر
دل و جان ایسی قناعت پہ صدقے دو عالم کا داتا مگر پیٹ خالی
یہ جذب محبت مرا اللہ اللہ تصور میں ہے سبز گنبد کا نقشہ
مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے اکثر کہ تھامے ہوں ہاتھوں سے روضہ کی جالی
وہ کمی تھی کیا چیز اللہ جانے جو محبوب حق کو تھی محبوب اتنی
کبھی دوش اقدس پہ خوش ہو کے ڈالی کبھی اوڑھ لی اور کبھی بھاپی
مدینے میں جا کر شہنشاہ دیں سے صبا عرض کرنا کہ مقبول کیجے
تمہارے غلاموں نے بھیجا ہے آقا سلاموں کا تحفہ درودوں کی ڈالی
بڑھی حد سے دنیا کی محشر خرامی کہیں پستے پستے نہ مٹ جائے امت
حبیب خدا چشم رحمت خدا را کہ اب تو بہت ہو چکی پائمالی
مئے عشق احمد شب و روز حاجیؔ پئے جا رہا ہوں بہکتا نہیں ہوں
کبھی راز دل کا زبان پر نہ آیا مجھے حق نے بخشا ہے وہ ظرف عالی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.