Font by Mehr Nastaliq Web

ہر اک خار گلشن میں بن کے مہکا خوشی سے ہوئی سبز ہر خشک ڈالی

حاجی تجاروی

ہر اک خار گلشن میں بن کے مہکا خوشی سے ہوئی سبز ہر خشک ڈالی

حاجی تجاروی

MORE BYحاجی تجاروی

    ہر اک خار گلشن میں بن کے مہکا خوشی سے ہوئی سبز ہر خشک ڈالی

    بہار جہاں بن کے دنیا میں آیا خدائی کا مختار امت کا والی

    بجیں لا الہ کے ڈنکے جہاں میں زمانے میں گونجے اذان بلالی

    وہی دور اسلام یراب دکھا پھر فضاؤں میں لرائے پرچم ہلالی!

    ہزاروں سلام اس مبارک شکم پر بندھے جس پہ پتھر اس امت کی خاطر

    دل و جان ایسی قناعت پہ صدقے دو عالم کا داتا مگر پیٹ خالی

    یہ جذب محبت مرا اللہ اللہ تصور میں ہے سبز گنبد کا نقشہ

    مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے اکثر کہ تھامے ہوں ہاتھوں سے روضہ کی جالی

    وہ کمی تھی کیا چیز اللہ جانے جو محبوب حق کو تھی محبوب اتنی

    کبھی دوش اقدس پہ خوش ہو کے ڈالی کبھی اوڑھ لی اور کبھی بھاپی

    مدینے میں جا کر شہنشاہ دیں سے صبا عرض کرنا کہ مقبول کیجے

    تمہارے غلاموں نے بھیجا ہے آقا سلاموں کا تحفہ درودوں کی ڈالی

    بڑھی حد سے دنیا کی محشر خرامی کہیں پستے پستے نہ مٹ جائے امت

    حبیب خدا چشم رحمت خدا را کہ اب تو بہت ہو چکی پائمالی

    مئے عشق احمد شب و روز حاجیؔ پئے جا رہا ہوں بہکتا نہیں ہوں

    کبھی راز دل کا زبان پر نہ آیا مجھے حق نے بخشا ہے وہ ظرف عالی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے