جان بیتاب پر بن آئی ہے
جان بیتاب پر بن آئی ہے
خاک طیبہ تری دہائی ہے
حسرت دید رنگ لائی ہے
روح آنکھوں میں کھنچ کے آئی ہے
در اقدس کی جبہ سائی ہے
جذبۂ شوق کی بن آئی ہے
حاصل زیست زندگی ہے وہی
جو مدینے میں جا کے آئی ہے
خاک طیبہ کے ذرے ذرے میں
ہائے کیا شان دلربائی ہے
آج تک وہ فضائے نورانی
دیدۂ و دل پہ میرے چھائی ہے
عالمِ نور ہی نظر آیا
جس طرف بھی نظر اٹھائی ہے
اللہ اللہ وہ نظر کہ جسے
جلوۂ ذات تک رسائی ہے
یاد طیبہ نے جب کیا ہے کرم
آنکھ بے ساختہ بھر آئی ہے
کیو نہ پر سوز ہوں مرے نغمے
ساز طیبہ سے لے ملائی ہے
شرم رکھ لے خدا کہ دل نے مرے
محفل آرزو سجائی ہے
قبہ نور ہی کا صدقہ ہے
دل نے یہ روشنی جو پائی ہے
عالم رنج و پاس میں اکثر
یہ صدا میرے دل سے آئی ہے
حقیقت رحمتی علیٰ غضبی!
رحمت حق نوید لائی ہے
آستان نبی پہ جب میں نے
پے سجدہ جبیں جھکائی ہے
جالیوں کے قریب جانے سے
نگہ شوق تھر تھرآئی ہے
یک بہ یک عالم حضوری میں
ایک ہییت سی دل پہ چھائی ہے
پھر صلوۃ و سلام پڑھتے ہی
کیسی تسکین قلب پائی ہے
سایہ رحمت دو عالم میں
کیا ہی پر کیف نیند آئی ہے
مرحبا عشق، آفریں اے دل
نسبت حس رنگ لائی ہے
پھر مدینے بلائیں گے وہ حمید
اس قدر کویں غم جدائی ہے
دل شکستہ حمیدؔ خلوت میں
آج محو غزل سرائی ہے
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 74)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.