Font by Mehr Nastaliq Web

جان بیتاب پر بن آئی ہے

حمید صدیقی لکھنوی

جان بیتاب پر بن آئی ہے

حمید صدیقی لکھنوی

MORE BYحمید صدیقی لکھنوی

    جان بیتاب پر بن آئی ہے

    خاک طیبہ تری دہائی ہے

    حسرت دید رنگ لائی ہے

    روح آنکھوں میں کھنچ کے آئی ہے

    در اقدس کی جبہ سائی ہے

    جذبۂ شوق کی بن آئی ہے

    حاصل زیست زندگی ہے وہی

    جو مدینے میں جا کے آئی ہے

    خاک طیبہ کے ذرے ذرے میں

    ہائے کیا شان دلربائی ہے

    آج تک وہ فضائے نورانی

    دیدۂ و دل پہ میرے چھائی ہے

    عالمِ نور ہی نظر آیا

    جس طرف بھی نظر اٹھائی ہے

    اللہ اللہ وہ نظر کہ جسے

    جلوۂ ذات تک رسائی ہے

    یاد طیبہ نے جب کیا ہے کرم

    آنکھ بے ساختہ بھر آئی ہے

    کیو نہ پر سوز ہوں مرے نغمے

    ساز طیبہ سے لے ملائی ہے

    شرم رکھ لے خدا کہ دل نے مرے

    محفل آرزو سجائی ہے

    قبہ نور ہی کا صدقہ ہے

    دل نے یہ روشنی جو پائی ہے

    عالم رنج و پاس میں اکثر

    یہ صدا میرے دل سے آئی ہے

    حقیقت رحمتی علیٰ غضبی!

    رحمت حق نوید لائی ہے

    آستان نبی پہ جب میں نے

    پے سجدہ جبیں جھکائی ہے

    جالیوں کے قریب جانے سے

    نگہ شوق تھر تھرآئی ہے

    یک بہ یک عالم حضوری میں

    ایک ہییت سی دل پہ چھائی ہے

    پھر صلوۃ و سلام پڑھتے ہی

    کیسی تسکین قلب پائی ہے

    سایہ رحمت دو عالم میں

    کیا ہی پر کیف نیند آئی ہے

    مرحبا عشق، آفریں اے دل

    نسبت حس رنگ لائی ہے

    پھر مدینے بلائیں گے وہ حمید

    اس قدر کویں غم جدائی ہے

    دل شکستہ حمیدؔ خلوت میں

    آج محو غزل سرائی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 74)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے