سنو نعت محمد اور اٹھاؤ لطفِ روحانی
سنو نعت محمد اور اٹھاؤ لطفِ روحانی
شریکِ بزمِ اقدس ہو کے کر لو قلب نورانی
یہ فخر انبیا ہیں اور ہیں محبوبِ یزادانی
ہوا ہے اور نہ اب ہوگا محمد کا کوئی ثانی
یہی ہیں نور عرفانی یہی ہیں نور ربانی
ہوا نازل انہی پر ہیں یہی تفسیر قرآنی
ہوا منظور جب اظہار کرنا اپنا خالق کو
بنا کر نور احمد کا عیاں کی شانِ ربانی
نہ ہوتے گر محمد تو نہ ہوتا عالم امکاں
یہی ہے واقعہ سچا یہی ہے بات ایمانی
شبِ معراج باہم ساکنانِ عرش کہتے تھے
حبیب کبریا کی کبریا نے کی ہے مہمانی
ہمیشہ کے لیے جھگڑا مٹایا حق و باطل کا
ضیا اسلام نے پائی تمہیں سے نورِ یزدانی
فرشتے بھی شرف ان کی غلامی میں سمجھتےہیں
درِ احمد پہ کی جبریل نے خوش ہو کے دربانی
خدا کا خوف ہے دل میں نہ پابندِ شریعت ہو
مسلمانو سمجھتے ہو اسی کو کیا مسلمانی
محبت آل احمد سے نہ ہوتو زہد لاحاصل
رکھو گردش میں تم گو لاکھ تسبیحِ سلیمانی
حمیدؔ اب فکر کیوں کرتے ہو جب یہ جانتے ہو تم
کہ پیشانی میں لکھا ہے وہی ہے بات پیش آنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.