Font by Mehr Nastaliq Web

رخ مجازی میں حقیقت نے دکھایا تیرا

حامد عظیم آبادی

رخ مجازی میں حقیقت نے دکھایا تیرا

حامد عظیم آبادی

MORE BYحامد عظیم آبادی

    رخ مجازی میں حقیقت نے دکھایا تیرا

    ہے صراحت سے بھی واضح یہ کنایا تیرا

    عقلِ انساں نے بہت کھوج لگایا تیرا

    کھل سکا راز حقیقت نہ خدایا تیرا

    لاکھ پردوں میں ہے تو لاکھ حجابوں میں ہے تو

    ذرے ذرے پہ مگر نور ہے چھایا تیرا

    جلوۂ حسن سے معمور نشیب اور فراز

    فرش ہے سایہ ترا عرش ہے پایا تیرا

    صدق نیت سے تصور میں اگر دیکھا ہے

    کور باطن کو بھی جلوہ نظر آیا تیرا

    کیوں نہ تصویر سے ظاہر ہو مصور کا وجود

    تیری قدرت نے یقیں ہم کو دلایا تیرا

    کہنے کو مختلف الفاظ ہیں مفہوم ہے ایک

    کلمہ پڑھتا ہے ہر اپنا پرایا تیرا

    بحر زخار سے ڈوبے ہوئے بیڑے نکلے

    موج کے لب پہ کبھی نام جو آیا تیرا

    دانش و عقل نے کھویا تھا جہاں سے ہم کو

    بے خودی نے ہمیں دیوانہ بنایا تیرا

    مل گیا لطفِ حقیقت ہمیں کھو جانے پر

    بے نشانی نے پتا ہم کو بتایا تیرا

    ہے وہ کم بخت اسے یاد نہیں عہد الست

    جس نے دنیا کے لئے نام بھلایا تیرا

    عقل مند اس کو کہیں گے نہ کبھی اہل شعور

    سر میں جس شخص کے سودا نہ سمایا تیرا

    واقف حال ہے اک اک شجرِ باغِ جہاں

    نام پتوں کی زبانوں نے سنایا تیرا

    شان یک رنگئی وحدت ہے جہاں میں ہر سو

    نقش توحید نے یہ سکہ بٹھایا تیرا

    نہ کسی سے اسے مطلب نہ کسی کی پروا

    تو ہے حامدؔ کا تو حامد ہے خدایا تیرا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان حامد (Pg. 4)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے