رخ مجازی میں حقیقت نے دکھایا تیرا
رخ مجازی میں حقیقت نے دکھایا تیرا
ہے صراحت سے بھی واضح یہ کنایا تیرا
عقلِ انساں نے بہت کھوج لگایا تیرا
کھل سکا راز حقیقت نہ خدایا تیرا
لاکھ پردوں میں ہے تو لاکھ حجابوں میں ہے تو
ذرے ذرے پہ مگر نور ہے چھایا تیرا
جلوۂ حسن سے معمور نشیب اور فراز
فرش ہے سایہ ترا عرش ہے پایا تیرا
صدق نیت سے تصور میں اگر دیکھا ہے
کور باطن کو بھی جلوہ نظر آیا تیرا
کیوں نہ تصویر سے ظاہر ہو مصور کا وجود
تیری قدرت نے یقیں ہم کو دلایا تیرا
کہنے کو مختلف الفاظ ہیں مفہوم ہے ایک
کلمہ پڑھتا ہے ہر اپنا پرایا تیرا
بحر زخار سے ڈوبے ہوئے بیڑے نکلے
موج کے لب پہ کبھی نام جو آیا تیرا
دانش و عقل نے کھویا تھا جہاں سے ہم کو
بے خودی نے ہمیں دیوانہ بنایا تیرا
مل گیا لطفِ حقیقت ہمیں کھو جانے پر
بے نشانی نے پتا ہم کو بتایا تیرا
ہے وہ کم بخت اسے یاد نہیں عہد الست
جس نے دنیا کے لئے نام بھلایا تیرا
عقل مند اس کو کہیں گے نہ کبھی اہل شعور
سر میں جس شخص کے سودا نہ سمایا تیرا
واقف حال ہے اک اک شجرِ باغِ جہاں
نام پتوں کی زبانوں نے سنایا تیرا
شان یک رنگئی وحدت ہے جہاں میں ہر سو
نقش توحید نے یہ سکہ بٹھایا تیرا
نہ کسی سے اسے مطلب نہ کسی کی پروا
تو ہے حامدؔ کا تو حامد ہے خدایا تیرا
- کتاب : دیوان حامد (Pg. 4)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.