تصویرِ محمد ہے خدا بول رہا ہے
تصویرِ محمد ہے خدا بول رہا ہے
پردہ میرے بھیدوں کا وہی کھول رہا ہے
گو بہرِ رسالت کے کئی ایک ہیں موتی
ان سب میں محمد ہی اک انمول رہا ہے
دھوکا ہے تجھے شین نہیں میم ہے طالب
میزان میں اسرار وہی تول رہا ہے
اس شکل مثالی کو سمجھ میم کا برزخ
جو راز یہ سمجھا وہی لاحول رہا ہے
بسملؔ مجھے کہتے ہیں میں ہوں میم کا تصویر
یہ غیر نہیں عین وہی بول رہا ہے
ہے یار بھی اسرار بھی، حکمت ہے شریعت
چپ چپ ارے بسملؔ تو یہ کیا بول رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.