ساتھ وہ موج_شفق کی بے_کرانی لے گیا
ساتھ وہ موج شفق کی بے کرانی لے گیا
ڈوبتا سورج فضائے آسمانی لے گیا
کا گئی محروم خوشبو سے فضائے گلستاں
درد کا موسم گلابوں کی جوانی لے گیا
وہ نئی تہذیب کے ہر آئینے کے کو
وقت کے البم سے تصویریں پرانی لے گیا
کاروان اہل حق کے میر کا سجدہ تھا وہ
کربلا سے جو حیات جاودانی لے گیا
تلخیوں کا زہر جسم و جاں میں کیسے گھل گیا
خوش بیانوں سے جو ان کی خوش بیانی لے گیا
کیا پیاسا تھا کہ جس نے کر دیا دریا کو دشت
اپنے کاسے میں ہی بھر کر سارا پانی لے گیا
اور کیا لے جاتا گھر سے بھائیوں کا انتشار
احترام اتحاد خاندانی لے گیا
اب بناتا ہے کہاں کوئی کسی کو میہماں
قہر مہنگائی کا ذوق میزبانی لے گیا
مسکرا کر آئینے کا نرم لہجہ التفات
راستے کے پتھروں کی سخت جانی لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.