عنایت کی نظر ہو جائے مجھ آفت کے مارے پر
عنایت کی نظر ہو جائے مجھ آفت کے مارے پر
کہ میری مشکلوں کا فیصلہ ہے اک اشارے پر
گھٹائیں غم کی چھائی ہیں مقدر کے ستارے پر
بے خرام دریائے غم میں ہوں تمہارے ہی سہارے پر
جو تم چاہو تو آ جائے مری کشتی کنارے پر
وطن کو چھوڑ کر گھر بار سے منہ موڑ کر حضرت
دل و جاں بیچ کر میں نے خریدی آپ کی الفت
بہت مسرور ہوں دونوں جہاں کی مل گئی دولت
تمنا ہے نہ حوروں کی نہ اب ہے خواہش جنت
یہی اک آرزو ہے جان نکلے تیرے روضے پر
پھنسی ہے بحر غم میں کشتیٔ عمر بے خرام میری
خبر لے آن کر او نا خدائے دو جہاں اس کی
جھکولے پر جھکولے کھا رہی ہے آس ہے ٹوٹی
ڈبو دے یا اسے تو پار کر دے یہ تیری مرضی
اٹھا کر میں نے لنگر چھوڑ دی تیرے سہارے پر
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 175)
- Author : Meraj Ahmed Nizami
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.