خدا نے اس قدر اونچا کیا پایہ محمد کا
خدا نے اس قدر اونچا کیا پایہ محمد کا
نہ پہچانا کسی نے آج تک رتبہ محمد کا
بحکمِ حق اترتے ہیں فرشتے خاص رحمت کے
کیا کرتے ہیں جب اہلِ سنن چرچا محمد کا
تعجب کیا اگر انساں گزارے عمر مدحت میں
ثنا خواں ہے دو عالم میں ہر اک ذرہ محمد کا
سیہ کاروں کی کیا گنتی کہ درگاہ الٰہی میں
وسیلہ ڈھونڈتے ہیں حضرت موسیٰ محمد کا
عدیم المثل و لا ثانی ہے وہ ذاتِ مبارک یوں
بنایا ہی نہیں اللہ نے سایہ محمد کا
کسی تیراک کو اس کا کنارہ مل نہیں سکتا
کہ جاری بحرِ وحدت سے ہوا چشمہ محمد کا
شہنشاہِ مدینہ بادشاہِ ہفت کشور ہے
ہوا اللہ کی ہر شے پہ ہے قبضہ محمد کا
تصدق ایسی رفعت پر کہ برسوں قبل دنیا میں
سناتے آئے مژدہ حضرت عیسیٰ محمد کا
نرالی پیاری پیاری روشنی ہے شمعِ باری میں
کہ ہے سارا زمانہ دل سے پروانہ محمد کا
مدینے کے مقدر عرش کی تقدیر پر قرباں
کہاں قسمت کہ اس دل میں ہو کاشانہ محمد کا
رفعنا کا رکھا ہے تاج سر پر حق تعالیٰ نے
پھریرا عرش اعظم پر اڑا کس کا محمد کا
نہ کیوں کر مشک و عنبر مست ہوں گیسو کی خوشبو سے
کہ حق کا دستِ قدرت ہو گیا شانہ محمد کا
الم نشرح لک صدرک سے یوں آواز آتی ہے
کشادہ کر دیا اللہ نے سینہ محمد کا
بصیرت حق نے دی ہے جن کی آنکھوں کو وہ کہتے ہیں
ہے روشن مہر و مہ سے بڑھ کے ہر ذرہ محمد کا
خرابی آنکھ کی ہے گر نہ دیکھے ان کے جلوے کو
کہ عالم میں کسی سے بھی نہیں پردہ محمد کا
بلا وصلِ نبی وصلِ الٰہی غیر ممکن ہے
خدا کے گھر پہنچنے کو ہے دروازہ محمد کا
گنہگاروں کی اس سے مشکلیں آسان ہوتی ہیں
نہ کیوں کر سب سے بڑھ کر نام ہو پیارا محمد کا
نہیں ہے جو غلامِ مصطفیٰ بندہ ہے شیطاں کا
وہی ہے بندۂ حق جو ہوا بندہ محمد کا
جمیلِؔ قادری ایسی سنا رنگیں غزل کوئی
کہ بے خود ہو یہاں ہر ایک مستانہ محمد کا
- کتاب : قبالۂ بخشش (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.