Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کسی نے اٹھ کے لذتوں سے دامن اپنا بھر لیا

کالی داس گپتا رضا

کسی نے اٹھ کے لذتوں سے دامن اپنا بھر لیا

کالی داس گپتا رضا

MORE BYکالی داس گپتا رضا

    کسی نے اٹھ کے لذتوں سے دامن اپنا بھر لیا

    کسی نے تیر عشق سے جگر میں چھید کر لیا

    تصور حیات پل گیا الم کی گود میں

    ابد کی نیند سو گیا بشر عدم کی گود میں

    ادب کی خامکاریاں نظر کی خامکاریاں

    غرض شمار کیا کریں بشر کی خامکاریاں

    زمانہ ہو گیا اسی ڈگر پہ کائنات ہے

    اندھیری رات ہے یہاں، وہاں اندھیری رات ہے

    مگر یہ آج کیا ہوا کہ ظلمتیں ہی چھٹ گئیں

    بساط غم الٹ گئی مصیبتیں پلٹ گئیں

    مگر یہ آج کیا ہوا سکوں سا دل کو مل گیا

    کہاں گئیں رعونتیں کہاں غرور سو گیا

    مگر یہ آج کیا ہوا، ہوا میں گدگدی سی ہے

    سموم میں اثر نہیں فضا میں گدگدی سی ہے

    مگر یہ آج کیا ہوا کہ سہل ہوگئی حیات

    خرد کو راز مل گیا نظر نے کہہ دی دل کی بات

    مگر یہ آج کیا ہوا طبیعتوں میں ڈر نہیں

    کسی بھی کاروبار میں حسود کا گذر نہیں

    مگر یہ آج کیا ہوا سرشت کائنات کو

    کہ اوج بخشنے لگی تصور حیات کو

    مگر یہ آج کیا ہوا کہ ضو سے زیست بھر گئی

    ضیائے مہر زندگی ہر اک طرف بکھر گئی

    یہ سب کو ایک جان سا بنا لیا گیا ہے کیوں

    یہ سب کو ایک تار میں پرو دیا گیا ہے کیوں

    مگر حیات میں یہ کیا قرار سا اتر گیا

    چمن کا رنگ ریتیلی فضا میں کیسا بکھر گیا

    شگفتہ ہے کلی کلی حسین پھول پھول ہے

    یہ روزِ بے مثال ہے ولادت رسول ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے