کہاں ہم سے ممكن ہے مدحت علی کی
کہاں ہم سے ممکن ہے مدحت علی کی
خدا جانتا ہے حقیقت علی کی
کرم ہو کہ شفقت ہو عادت وہی ہے
ہے سیرت محمد کی سیرت علی کی
دیا اپنا بستر نبی نے علی کو
ہے ثابت یہاں سے نیابت علی کی
علی گر نہ ہوتے عمر بھی نہ ہوتے
بتائی عمر نے یہ عظمت علی کی
ہر اک اہل ایماں کے آقا علی ہیں
ہے سب پر اجاگر یہ شہرت علی کی
یہی ہیں نبی کے نواسوں کے والد
بہت ہی بڑی ہے یہ عزت علی کی
فصاحت ہے قرباں بلاغت ہے نازاں
کچھ ایسی ہے شان خطابت علی کی
علی ہی کے دم سے شجاعت کا دم ہے
بھرے سب کی جھولی سخاوت علی کی
کوئی غوث ہو قطب ہو یا قلندر
ہے سب پر مقدم ولایت علی کی
ان آنکھوں کی قسمت اسی دن کھلے گی
کہ جب ہوگی ان کو زیارت علی کی
ہے ایماں کی بنیاد ان کی محبت
سو ہم پر ہے واجب مودت علی کی
یہ وارث علی کا ہے فیضان دیکھو
اثرؔ کو ملی ہے حمایت علی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.