غم سبھی راحت_و_تسکین میں ڈھل جاتے ہیں
غم سبھی راحت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں
جب کرم ہوتا ہے حالات بدل جاتے ہیں
ان کی رحمت ہے خطا پوش گنہ گاروں کی
کھوٹے سکے سر بازار بھی چل جاتے ہیں
اسم احمد کا وظیفہ ہے ہر اک غم کا علاج
لاکھ خطرے ہوں اسی نام سے ٹل جاتے ہیں
آپ کے ذکر سے اک کیف ملا کرتا ہے
اور جتنے بھی ہیں اسرار وہ کھل جاتے ہیں
اپنی آغوش میں لے لیتا ہے جب ان کا کرم
زندگی کے سبھی انداز بدل جاتے ہیں
عشق کی آنچ سے دل کیوں نہ بنے گا کعبہ
عشق کی آنچ سے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں
رکھ ہی لیتے ہیں بھرم ان کے کرم کے صدقے
جب کسی بات پہ دیوانے مچل جاتے ہیں
دم نکل جائے تیری یاد میں پھر ہم بھی کہیں
للہ الحمد لیے حسن عمل جاتے ہیں
آ پڑے ہیں ترے قدموں میں یہ سن کر ہم بھی
جو ترے قدموں پہ گرتے ہیں سنبھل جاتے ہیں
امت احمد مختار نہیں ہو سکتے
اور ہیں اور جہنم میں جو جل جاتے ہیں
مطمئن ہوں گے مگر دیکھ کے جلوہ ان کا
ہم نہیں وہ جو کھلونوں سے بہل جاتے ہیں
یاد ان کی بدل ان کا نہیں ہونے پاتی
ہجر کے شام و سحر پیار میں کھل جاتے ہیں
آپ کو کعبۂ مقصود ہی مانو خالدؔ
آپ کے در پہ سب ارمان نکل جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.