Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

خالد محمود نقشبندی

منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

خالد محمود نقشبندی

منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں

ہر نعمت کونین ہے دامن میں ہمارے

ہم صدقۂ محبوب خدا مانگ رہے ہیں

اے درد محبت ابھی کچھ اور فزوں ہو

دیوانے تڑپنے کی ادا مانگ رہے ہیں

یوں کھو گئے سرکار کے الطاف و کرم میں

یہ بھی تو نہیں ہوش کہ کیا مانگ رہے ہیں

اسرار کرم کے فقط ان پر ہی کھلے ہیں

جو تیرے وسیلے سے دعا مانگ رہے ہیں

سرکار کا صدقہ میرے سرکار کا صدقہ

محتاج و غنی شاہ و گدا مانگ رہے ہیں

اس دور ترقی میں بھی ذہنوں کے اندھیرے

خورشید رسالت کی ضیا مانگ رہے ہیں

یہ مان لیا ہے کہ تیرا درد ہے درماں

طالب ہیں شفا کے نہ دوا مانگ رہے ہیں

ہم کو بھی ملے دولت دیدار کا صدقہ

دیدار کی جرأت بھی شہا مانگ رہے ہیں

کم مانگ رہے ہیں نہ سوا مانگ رہے ہیں

جیسا ہے غنی ویسی عطا مانگ رہے ہیں

سرکار سے سرکار کو مانگا نہیں جاتا

اتنی بڑی سرکار سے کیا مانگ رہے ہیں

دامان عمل میں کوئی نیکی نہیں خالدؔ

بس نعت محمد کا صلہ مانگ رہے ہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے