خیال کر کے جو میں نے دیکھا اسی کی صورت چمک رہی ہے
خیال کر کے جو میں نے دیکھا اسی کی صورت چمک رہی ہے
اسی کا نقشہ ہے چار جانب اسی کی رنگت دمک رہی ہے
تمہارے فیض قدم سے جانا ہوا ہے سرسبز باغ عالم
تمام اس گلشن جہاں میں تمہاری خوشبو مہک رہی ہے
نہ درد جائے گا چارہ سازو عبث تمہاری ہے فکر و کوشش
کسی حسیں کی یہ نوک مژگاں ہمارے دل میں کھٹک رہی ہے
یہ باغ عالم میں رنگ دیکھا کوئی ہے غمگیں کوئی ہے خنداں
کہیں ہے شوروفغاں کہیں پہ بلبل چہک رہی ہے
عجب طرح کی یہ کشمکش ہے کہ ہم کو ہے انتظار جاناں
کمر کو باندھو اٹھاؤ بستر اجل سرہانے یہ بک رہی ہے
بسی گلوں میں اسی کی بو ہے پری وشوں میں اسی کی خو ہے
بتوں کے پردے میں دیکھ اوگھٹؔ اسی کی صورت جھلک رہی ہے
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 2)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.