کھلا ہے دفتر_عصیاں غضب پر حق_تعالیٰ ہے
کھلا ہے دفتر عصیاں غضب پر حق تعالیٰ ہے
خدا اور امتی کے درمیاں اک کملی والا ہے
ہمارے نامۂ اعمال کا ہر گوشہ کالا ہے
مگر اتنا بھروسہ ہے شفاعت کرنے والا ہے
مدینہ ہے یہاں انداز پینے کا نرالا ہے
نظر سے کام چلتا ہے صراحی ہے نہ پیالا ہے
برہنہ سر ہے آنکھیں نم ہیں اور تلوے میں چھالا ہے
مگر صورت بتاتی ہے کوئی اللہ والا ہے
شفق سورج ستارے چاند جگنو شمع سیارے
اسی نور مجسم کے تبسم کا اجالا ہے
جبیں والفجر زلفیں لیل چہرہ شمس قد طہٰ
خدا نے نور کو قرآن کے سانچے میں ڈھالا ہے
حدیث مصطفیٰ میں لفظ اخرج اس پہ شاہد ہے
منافق کو نبی نے اپنی مسجد سے نکالا ہے
زمانہ لاکھ چاہے آل احمد مٹ نہیں سکتی
حفاظت کے لیے درودوں کا دوشالہ ہے
خدا آباد رکھے میرے مولیٰ کے گھرانے کو
برستا جن کے صدقے رات دن رحمت کا جھالا ہے
نوالے توڑنے جائیں گے ہم کیوں غیر کے در پر
ترے ہی در کے کتے ہیں ترے ٹکڑوں نے پالا ہے
ضیاؔ کی مغفرت مشکل تھی لیکن ان کی رحمت نے
کہا جانے دو مجرم ہے مگر ایمان والا ہے
- کتاب : Jalwa-e-Gul Lafz-ba-Lafz (Pg. 36)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.