آج حاضر ہیں درِ پاک پہ شیدائے حضور
دلچسپ معلومات
منقبت درشان خواجہ سعیدالدین چشتی خانونی (گوالیار۔مدھیہ پردیش)
آج حاضر ہیں درِ پاک پہ شیدائے حضور
سامنے آنکھوں کے ہے مرقدِ اقدس پُرنور
عرض ہم کیا کریں سرکار سے حالِ مجبور
ہر گھڑی رہتے ہیں مایوس وپریشاں رنجور
عرض ہم کرنے کو معروضۂ غم آئے ہیں
قلبِ پُر درد میں امیدِ کرم لائے ہیں
اِک نئی آتی ہے ہر روز مصیبت خواجہ
سامنے غیروں کے ہوتی ہے ندامت خواجہ
بد سے بد تر بہت اب ہوچکی حالت خواجہ
ہو چکی حد سے فزوں خواری وذلّت خواجہ
گردشِ چرخ نے لاچار کیا ہے ہم کو
بدنصیبی نے گرفتار کیا ہے ہم کو
آپ کو سرورِ عالم کی رسالت کی قسم
آلِ پاک اور صحابہ کی خلافت کی قسم
پیرِ پیراں شہِ جیلاں کی کرامت کی قسم
شاہِ شاہاں شہِ اجمیر کی عظمت کی قسم
چشمِ رحمت کا بہت جلد اشارہ ہوجائے
پار بیڑا غمِ عصیاں سے ہمارا ہو جائے
اب تو سرکار زبوں حالوں پہ ہو جائے کرم
اِن غلاموں پہ بہت ہو چکی اُفتادِ ستم
دور ہو جائے مصیبت نہ رہے کوئی الم
ما سوا آپ کے کوئی نہیں اپنا ہمدم
لطف سے آپ کے محتاج غنی ہوتے ہیں
اِک اشارے سے گنہگار ولی ہوتے ہیں
آپ کو محترم اسلام کا صدقہ خواجہ
آل اولاد کا اخلاف کا صدقہ خواجہ
پاکباز آپ کے اوصاف کا صدقہ خواجہ
ہو عطا صدق کا انصاف کا صدقہ خواجہ
خانہ زادوں پہ کرم اے شہِ شاہاں کیجیے
فیضِ نسبت سے ہمیں سچّا مسلماں کیجیے
آج ہے عرس کا دن اوج پہ فیضاں ہے آج
جوش پے فضل وکرم رحمتِ رحماں ہے آج
عارفِ حق کو میسر مے عرفاں ہے آج
حاضریں کا درِ اقدس پے یہ ایماں ہے آج
لطف سے آپ کے تقدیر بدل جاتی ہے
آپ گرچاہیں تو آئی ہوئی ٹل جاتی ہے
جام عرفاں کا تو ہم کو بھی عطا ہو جائے
درد کے دل کے ہماری بھی دوا ہو جائے
لطف کی ایک نظر بہرِ خدا ہوجائے
اور مقبول ہماری یہ دعا ہوجائے
کبھی قدموں سے جدائی نہ ہو سرکار ہمیں
بعدِ مردن بھی میسر رہے دربار ہمیں
گو گنہگار خطاکار ہیں بدرکار ہیں ہم
بحر عصیاں کے تلاطم میں گرفتار ہیں ہم
بے کس وبےبس ومجبور ہیں لاچار ہیں ہم
پھر بھی اے مالکِ کل بندۂ سرکار ہیں ہم
دونوں عالم میں بڑی چیز ہے شاہی تیری
بادشاہی سے بھی بڑھ کر ہے گدائی تیری
آپ کا قول وعمل دست ونظر جنبشِ پا
تابعِ حکمِ خدا حکمِ نبی صلِّ علیٰ
آپ ہیں واصلِ حق ہیں خاصانِ خدا
حق نے فرمائی پسند آپ کی ہر ایک ادا
مغفرت ہوگئی یقیناً ہے بھروسہ اپنا
آپ کو ہم نے بنایا ہے وسیلہ اپنا
تنگیِ رزق سے افلاس سے مجبور نہ ہوں
ظلم کی کالی گھٹا سے کبھی مقہور نہ ہوں
عشرت وعیش کی لذّت سے مسحور نہ ہوں
آپ کے بابِ کرم سے کبھی ہم دور نہ ہوں
زندگی بھر نہ قدم آپ کے چھوڑیں مولا
آخری دم اسی چوکھٹ پہ ہی توڑیں مولا
اب سلیقے کا ہے روزہ نہ قرینے کی نماز
کوئی کردار ہمارا نہیں ہے باعثِ ناز
درِ اقدس پہ جھکا لیتے ہیں سر بہرِ نیاز
بندگی کا ہمیں حاصل ہے یہ ناظرؔ اعزاز
مرکزِ سجدہ ہے مخصوص یہ کعبہ اپنا
عفو بخشش کا وسیلہ ہے انوکھا اپنا
- کتاب : حدیثِ نظامی (Pg. 175)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.