Font by Mehr Nastaliq Web

آج حاضر ہیں در_پاک پہ شیدائے_حضور

خواجہ ناظر نظامی

آج حاضر ہیں در_پاک پہ شیدائے_حضور

خواجہ ناظر نظامی

MORE BYخواجہ ناظر نظامی

    دلچسپ معلومات

    منقبت درشان خواجہ سعیدالدین چشتی خانونی (گوالیار۔مدھیہ پردیش)

    آج حاضر ہیں در پاک پہ شیدائے حضور

    سامنے آنکھوں کے ہے مرقد اقدس پر نور

    عرض ہم کیا کریں سرکار سے حال مجبور

    ہر گھڑی رہتے ہیں مایوس و پریشاں رنجور

    عرض ہم کرنے کو معروضۂ غم آئے ہیں

    قلب پر درد میں امید کرم لائے ہیں

    اک نئی آتی ہے ہر روز مصیبت خواجہ

    سامنے غیروں کے ہوتی ہے ندامت خواجہ

    بد سے بد تر بہت اب ہو چکی حالت خواجہ

    ہو چکی حد سے فزوں خواری و ذلت خواجہ

    گردش چرخ نے لاچار کیا ہے ہم کو

    بد نصیبی نے گرفتار کیا ہے ہم کو

    آپ کو سرور عالم کی رسالت کی قسم

    آل پاک اور صحابہ کی خلافت کی قسم

    پیر پیراں شہ جیلاں کی کرامت کی قسم

    شاہ شاہاں شہ اجمیر کی عظمت کی قسم

    چشم رحمت کا بہت جلد اشارہ ہو جائے

    پار بیڑا غم عصیاں سے ہمارا ہو جائے

    اب تو سرکار زبوں حالوں پہ ہو جائے کرم

    ان غلاموں پہ بہت ہو چکی افتاد ستم

    دور ہو جائے مصیبت نہ رہے کوئی الم

    ماسوا آپ کے کوئی نہیں اپنا ہمدم

    لطف سے آپ کے محتاج غنی ہوتے ہیں

    اک اشارے سے گنہ گار ولی ہوتے ہیں

    آپ کو محترم اسلام کا صدقہ خواجہ

    آل اولاد کا اخلاف کا صدقہ خواجہ

    پاکباز آپ کے اوصاف کا صدقہ خواجہ

    ہو عطا صدق کا انصاف کا صدقہ خواجہ

    خانہ زادوں پہ کرم اے شہ شاہاں کیجیے

    فیض نسبت سے ہمیں سچا مسلماں کیجیے

    آج ہے عرس کا دن اوج پہ فیضاں ہے آج

    جوش پے فضل و کرم رحمت رحماں ہے آج

    عارف حق کو میسر مئے عرفاں ہے آج

    حاضریں کا در اقدس پے یہ ایماں ہے آج

    لطف سے آپ کے تقدیر بدل جاتی ہے

    آپ گر چاہیں تو آئی ہوئی ٹل جاتی ہے

    جام عرفاں کا تو ہم کو بھی عطا ہو جائے

    درد کے دل کے ہماری بھی دوا ہو جائے

    لطف کی ایک نظر بہر خدا ہو جائے

    اور مقبول ہماری یہ دعا ہو جائے

    کبھی قدموں سے جدائی نہ ہو سرکار ہمیں

    بعد مردن بھی میسر رہے دربار ہمیں

    گو گنہ گار خطا کار ہیں بد کار ہیں ہم

    بحر عصیاں کے تلاطم میں گرفتار ہیں ہم

    بے کس و بے بس و مجبور ہیں لاچار ہیں ہم

    پھر بھی اے مالک کل بندۂ سرکار ہیں ہم

    دونوں عالم میں بڑی چیز ہے شاہی تیری

    بادشاہی سے بھی بڑھ کر ہے گدائی تیری

    آپ کا قول و عمل دست و نظر جنبش پا

    تابع حکم خدا حکم نبی صل علیٰ

    آپ ہیں واصل حق ہیں خاصان خدا

    حق نے فرمائی پسند آپ کی ہر ایک ادا

    مغفرت ہو گئی یقیناً ہے بھروسہ اپنا

    آپ کو ہم نے بنایا ہے وسیلہ اپنا

    تنگیٔ رزق سے افلاس سے مجبور نہ ہوں

    ظلم کی کالی گھٹا سے کبھی مقہور نہ ہوں

    عشرت عیش کی لذت سے مسحور نہ ہوں

    آپ کے باب کرم سے کبھی ہم دور نہ ہوں

    زندگی بھر نہ قدم آپ کے چھوڑیں مولا

    آخری دم اسی چوکھٹ پہ ہی توڑیں مولا

    اب سلیقے کا ہے روزہ نہ قرینے کی نماز

    کوئی کردار ہمارا نہیں ہے باعث ناز

    در اقدس پہ جھکا لیتے ہیں سر بہر نیاز

    بندگی کا ہمیں حاصل ہے یہ ناظرؔ اعزاز

    مرکز سجدہ ہے مخصوص یہ کعبہ اپنا

    عفو بخشش کا وسیلہ ہے انوکھا اپنا

    مأخذ :
    • کتاب : حدیثِ نظامی (Pg. 175)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے