کوئی عالم میں ہوا اور نہ ہوگا تم سا
کوئی عالم میں ہوا اور نہ ہوگا تم سا
ناز کرتا ہے جہاں جب سے ہوئے تم پیدا
چشم بد دور تمہیں حسن بھی ایسا ہی ملا
دیکھیں یوسف تو کہیں صلے علیٰ صلے علیٰ
ہے یہ سب فیض تمہارا کہ ہوئے ہیں پیدا
آدم و جن و ملک لوح و قلم ارض و سما
آمد آمد کی جہاں میں تھی خبر پہلے سے
مژدۂ مقدم جاں بخش مسیحا نے دیا
تم ہو وہ مہر رسالت کہ مہ چرخ بریں
ایک انگلی کا اشارہ تھا کہ دو ٹکڑے ہوا
قیس و سحباں سے بہت گزرے سخن دان سلف
ہر زمانہ میں رہا شعر و سخن کا چرچا
خسرو ملک سخن اب بھی ہیں دنیا میں بہت
میرؔ ثانی ہے کوئی کوئی ہے رشک سوداؔ
ایک پر ایک کو حاصل ہے فضیلت لیکن
نعت گویان شہنشاہ کا درجہ ہے بڑا
کوئی حسانؔ عرب تھا کوئی حسانؔ عجم
اب ہوا ہند کا حسانؔ لقب عاجزؔ کا
- کتاب : دیوان عاجزؔ مسمیٰ بہ فیض روح القدس (Pg. 41)
- Author : ابراہیم عاجز
- مطبع : نامی پریس، لکھنؤ (1934)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.