مایوس سائل نے جب گھر کی راہ لی
مایوس سائل نے جب گھر کی راہ لی
آنکھوں میں آنسو تھے تھی جھولی خالی
اتنے میں رحمت جھنجلا کے بولی
کیوں جا رہا ہے تو ہاتھ خالی
سائل ادھر آ پھر مانگ پھر مانگ
ہر دم ہمارے فضل و کرم کا
جاری ہے دریا پھر مانگ پھر مانگ
ہے وجہ تسکین یہ بے قراری
زر اور زور سے بہتر ہے زاری
چھائی ہے تجھ پر رحمت ہماری
ہاں چپ نہ ہو جا پھر مانگ پھر مانگ
پیدا سکندر کو کس نے کیا تھا
حاتم کے ہاتھوں سے کس نے لیا تھا
مایوس جانے کو کس نے کہا تھا
ہم نے تو دینے کا وعدہ کیا تھا
لے ہاتھ پھیلا پھر مانگ پھر مانگ
ہم اپنی شان کریمی دکھائیں
تیری مرادیں سب بر لائیں
تو مانگتا جا ہم دیتے جائیں
ہاں چپ نہ ہو جا پھر مانگ پھر مانگ
لے بھر لے امجدؔ کاسہ ہوس کا
ہم بھی تو دیکھیں ہے ظرف کتنا
لے ہاتھ پھیلا پھر مانگ پھر مانگ
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 129)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.