فرش_گیتی پر ہوئی جب آمد_خیر_الوریٰ
فرش گیتی پر ہوئی جب آمد خیر الوریٰ
بزم عالم میں الگ ہی جشن کا ماحول تھا
ہر طرف تھی دھوم مولود شہ لولاک کی
انقلاب انگیز تھی آمد رسولؐ پاک کی
ظلمتوں کا ہو گیا اک آن میں سورج غروب
جگمگائے نور ربانی سے انسانی قلوب
یا رسول اللہ کی گونجی صدائیں چار سو
جلوۂ توحید کی پھیلی شعائیں کو بہ کو
آسماں سے ہو رہی تھی تیز بارش نور کی
دھل گئی ساری سیاہی خود شب دیجور کی
ظلم و استبداد کا سینہ ہوا لمحوں میں شق
تیرگئ کفر میں روشن ہوئی قندیل حق
قیصر و کسریٰ کی دیواروں میں لرزش آ گئی
یک بہ یک سارے صنم خانوں میں جنبش آ گئی
زلزلہ سا آیا فارس روم اور ایران میں
سنسنی پھیلی ہوئی تھی شرک کے ایوان میں
شان سے لہرایا آمد کا پھریرا عرش پر
اور خوشی کے بج رہے تھے شادیانے فرش پر
حضرت جبریل نے کعبے کی چھت سے دی صدا
آ گئے خیر الوریٰ اہلاً و سہلاً مرحبا
سارے معبودان باطل گھر سے بے گھر ہو گئے
لات و عزیٰ اور حبل اندر سے باہر ہو گئے
چھائی دہشت بت کدوں میں کفر پر آیا زوال
یوں شب تاریک میں چمکا نبوت کا ہلال
آدمی کو آدمیت کا ملا اک پیرہن
پھوٹی مکہ کے افق سے جب تمدن کی کرن
تھم گیا نفرت کی زہریلی ہوا کا شور و غل
جلوہ فرما جب ہوئے اس خاک پر ختم الرسل
ہر شکستہ روح کو تسکین حاصل ہو گئی
نبض انسانی میں تازہ لہر داخل ہوگئی
بوریا بستر سمیٹے تیرگی رخصت ہوئی
شاہراہ عام پر ہی جہل کی درگت ہوئی
ہوگیا روشن زمانے میں اخوت کا چراغ
نخوت بے جا سے خالی ہوگئے قلب و دماغ
مدتوں سے جل رہی نفرت کی سرد آتش ہوئی
گلشن ہستی پہ رب کے فضل کی بارش ہوئی
چڑھ گیا موسم پہ فردوسی بہاروں کا غلاف
وادیوں سے ہو رہا تھا نور حق کا انکشاف
نور کا بقعہ نظر آنے لگا فرش زمیں
اس پہ جب تشریف لائے رحمتہ اللعالمیں
تھا فرشتوں کی زباں پر الصلٰوتہ والسلام
جلوہ فرما جب عرب کا وہ ہوا ماہ تمام
جھوم کر گاتے تھے نغمے عندلیبان عرب
نغمہ زن تھے باغ و گلشن میں نقیبان عرب
شمع حق سے کوہ فاراں ماہتابی ہوگیا
شہر مکہ کا ہر اک خطۂ گلابی ہوگیا
گونج گونج اٹھی تھی ان نغموں سے مکے کی فضا
آرہی تھی خطے خطے سے سدائے مرحبا
وجد میں تھے وادئی ام القریٰ کے آبشار
پڑ رہی تھی رحمتوں کی ہلکی ہلکی سی پھوار
ان کی آمد سے جہاں میں آیا خوشحالی کا دور
ختم ہو کر رہ گیا دنیا سے بدحالی کا دور
کفر و ظلمت کی دکاں میں بند تالا ہوگیا
آمد سرکار سے ہر سو اجالا ہوگیا
مصطفے آئے تو ویرانے کو آبادی ملی
بارہویں تاریخ میں دنیا کو آزادی ملی
بارہویں کی صبح بھی کتنی نرالی صبح ہے
بلکہ یہ کہیئے کہ یہ سب سے اجالی صبح ہے
آسماں پر روشنی ہی روشنی ہے ہر طرف
اور زمیں پہ جشن میلاد النبی ہے ہر طرف
آسماں سے ہو رہا ہے ابر رحمت کا نزول
کھل اٹھے ہیں کشت ویراں پر خوشی کے تازہ پھول
ہر طرف صل علی کا شور برپا ہوگیا
حسن عالم ان کی آمد سے دوبالا ہوگیا
خیر مقدم کے لئے اترے مکینان فلک
شادماں آئے نظر سب حور و غلمان و ملک
آگئی ہیں مریم و حوا بھی استقبال کو
پیش کرنے اپنی نذریں آمنہ کے لال کو
گھر پہ عبدالمطلب کے ہے فرشتوں کا ہجوم
جا بجا ہے سید کونین کی آمد کی دھوم
ہر ورق نکھرا کتاب زیست کے مضمون کا
بن گیا جنت نشاں گھر آمنہ خاتون کا
آسماں کا چاند بھی اترا لئے کشکول ہے
گھر پہ بی بی آمنہ کے نور کا ماحول ہے
مرحبا کس شان سے آتے ہیں محبوب خدا
قدسیوں کے لب پہ ہے نعت رسول مجتبیٰ
آمد خیرالبشر کا کتنا گہرا ہے اثر
کفر کا نکلا جنازہ شر کی ٹوٹی ہے کمر
اب نہ ہوں گی دفن زیر خاک زندہ بچیاں
ظلم کے مارے نہ لیں گی کوئی بیوہ سسکیاں
مفلسوں پر رحم کھانے والے آقا آگئے
دستگیری کے لئے ماویٰ و ملجا آگئے
ادل کے میزان کا پلڑا ہے بھاری ہوگیا
خائنوں کے عدلیہ میں خوف طاری ہوگیا
مٹ گئے دنیا سے یکسر شرکیہ رسم و رواج
یوں دیا محبوب رب نے حق پرستی کا مزاج
جب عرب میں ہوگیا انصاف کا سورج طلوع
تب ہوا جا کر رواداری کا عہد نو شروع
رسم بد کی لعنتوں سے پایا چھٹکارا سماج
سرور دیں نے سروں پر رکھ دیا عظمت کا تاج
جرم کے عادی بھی تائب ہوگئے تخریب سے
ہوگئی انسانیت آراستہ تہذیب سے
سیرت و اخلاق پیغمبر کا ہے یہ فیض عام
آج بھی انسانیت کا ہے جو باقی احترام
کم نہ ہوگی عظمت دین محمد کی چمک
مذہب اسلام تابندہ رہے گا حشر تک
ان کے صدقے آج یوم بارہویں ممتاز ہے
بلکہ یہ تاریخ کا اک نقطۂ آغاز ہے
بارہویں کے نور سے روشن ہوئی کل کائنات
ہیں کشادہ اس کے دم سے ہی صداقت کی جہات
سرور کون و مکاں کی ذات پر لاکھوں سلام
بھیج گوہر فخر موجودات پر لاکھوں سلام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.