مرے لب پر یہ کیوں بے ساختہ آج ان کا نام آیا
مرے لب پر یہ کیوں بے ساختہ آج ان کا نام آیا
رہ الفت میں پھر شاید کوئی ناز مقام آیا
بہکتا لڑکھڑاتا کون یہ مستِ خرام آیا
صراحی خود بخود جھکنے لگی، گردش میں جام آیا
نگاہِ شوق سجدے کر وہ مائل ہیں نوازش پر
نظر اٹھی، وہ شرمائے، سلام آیا پیام آیا
نہ غمخواروں کا احساں ہے، نہ غیروں کی شکایت ہے
وہی لے دے کہ اک دل تھا جو ہر موقع پہ کام آیا
طلب کی راہ میں کتنی جگہ ٹھوکر لگی دل کو
کہیں بیت الصنم آیا کہاں بیت الحرام آیا
میں خود اپنے کو اے ماہرؔ مبارکباد دیتا ہوں
مقامِ شکر ہے خود ان کی جانب سے پیام آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.